وجہ کی تلاش میں

on 2013-04-13

تحریک انصاف اور ن لیگ کی جماعت اسلامی سے ایڈجسٹمنٹ نہ ہو سکنے پر مختلف آراء ہیں، جوں جوں وقت گزر رہا ہے ویسے ویسے چیزیں میچور ہوتی اور کھل کر نظر آنا شروع ہو رہی ہیں۔ تحریک انصاف میں موجود قیادت کسی بھی حتمی بات کی طرف نشان دہی نہیں کر پا رہی کہ آخر وہ کون سی وجہ تھی جس کی وجہ سے جماعت اسلامی سے ایڈجسٹمنٹ عمران خان کی پرانی خواہش کے باوجود نہ ہو سکی اور خود عمران خان صاحب کمیٹی کی تشکیل کے بعد کوئی واضع موقف پیش نہیں کر پائے اور دل پسند جماعت ہونے کے باوجود جماعت اسلامی سے اتحاد نہ ہو سکنے پر کوئی بیان جاری نہیں کر پا رہے پھر دوسری طرف شاہ محمود قریشی، عمران اسماعیل اور شیریں مزاری کا جماعت اسلامی سے نظریاتی اختلاف کے بناء روز اول سے اس ایڈجسٹمنٹ پر اعتراض تو سمجھ میں آتا ہے جس کے نتیجے میں تحریک انصاف کی کمیٹی نے منصورہ نہ جانے کا فیصلہ کیا اگرچہ جماعت اسلامی کے اصرار پر وہ دوبارہ تشریف لے گئے لیکن ایڈجسٹمنٹ کے اگلے صفحے کی جانب بڑھنے کے بجائے کتاب بند کرنے کے لیے - پھر اس کمیٹی نے پارٹی کو ان مذاکرات سے آگاہ کرنا بھی ضروری کیوں نہیں سمجھا؟ جس کا کھلا اشارہ اسد عمر کے بیان کی صورت میں آیا ، اسد عمر کے بارے یہ سوچا جاتا ہے کہ وہ سوچ سمجھ کر بولتے ہیں ، کوئی فالتو بات نہیں کرتے لیکن اپنی کم علمی کی بنیاد پر آخر انہوں خاموشی اختیار کرنا کیوں ضروری نہیں سمجھا؟ اور جواب دیا بھی تو یوں دیا کہ پارٹی کے پاس پہلے ہی ہر حلقے میں اچھے امیدوار موجود ہیں اس لیے وہ جماعت اسلامی سے اتحاد ضروری نہیں سمجھتی- میں حیران ہوں کہ آخر ایڈجسٹمنٹ نہ ہو سکنے کی اصلی وجہ کیا ہے جس کو چھپانے کے لیے اسد عمر جیسے فرد نے ایک فالتو بات کہہ دی۔ حالانکہ وہی تحریک انصاف سندھ میں فنکشنل لیگ، پنجاب میں نواب آف بہاولپور جیسے چھوٹے گروپس اور کے پی کے میں ایسے افراد کی تلاش میں ہے جو الیکشن میں معاون ہو سکیں-

دوسری طرف ن لیگ کی صورت حال بھی تحریک انصاف سے مختلف نہیں ہے ، شہباز شریف کی دلی خواہش تھی کہ جماعت اسلامی سے ایڈجسٹمنٹ ہو جائے تو آسانی کے ساتھ یہ الیکشن جیت سکتے ہیں لیکن چند سیٹس کی قربانی دینے کی بجائے پورے پاکستان میں تمام سیٹس کو مشکلات میں ڈالنا پسند کر لیا، ان کی طرف سے کچھ واضع بیان یوں آیا کہ اس بار ن لیگ نے الیکشن حکمت عملی اپنائی ہے کہ وہ کو ایک لبرل اور معتدل پارٹی کے طور پر منوانا چاہتی ہے اس لیے مذہبی جماعتوں سے اتحاد یا سیٹ ایڈجسٹمنٹ نہیں کی جائے گی اور ساتھ میں جماعت اسلامی سے ایڈجسٹمنٹ نہ ہو سکنے کی وجہ کچھ یوں بتائی جا رہی ہے کہ پارٹی میں نئے آنے والے امیدواروں کے بعد ن لیگ کے لیے سیٹس کا مسئلہ پہلے ہی گھمبیر ہو چکا ہےاس لیے وہ اتحاد نہیں کر پائے گی۔

تحریک انصاف اور ن لیگ میں بظاہر بہت اختلاف اور تناؤ موجود رہا ہے لیکن کیا وجہ ہے کہ جماعت اسلامی سے ایڈجسٹمنٹ کے معاملے میں دونوں میں حد درجہ مماثلت پائی جاتی ہے، دونوں کے پاس اچھے امیدوار موجود ہیں، دونوں مذہبی پارٹیوں سے اتحاد کو گناہ کبیرہ خیال کر رہی ہیں- میں اسی وجہ کی تلاش میں ہوں

0 تبصرہ:

ایک تبصرہ شائع کریں