نجم سیٹھی: قوم کے لیے نیا تحفہ

on 2013-04-05

پنجاب کی وزارت اعلیٰ  کے لیے نئے نام کی نوید سنتے ہی مجھے سخت حیرت کا سامنا کرنا پڑا۔ دل کو سخت صدمہ پہنچا کہ جیسے دل کی دھڑکن  کچھ رک سی گئی ہو اور زبان سے یہ کہنے پر مجبور ہوا کہ شاید اس قوم کی قسمت ہی اللہ نے کچھ ایسی لکھ دی ہے لیکن دوسری طرف محسوس ہوا کہ اتنے خوش قسمت لوگ بھی اس قوم میں موجود ہیں کہ حکمرانوں کی فہرست میں جن کا کوسوں دور تک نام و نشان تک نہ دکھائی دیتا ہو حکومتی ایوانوں کی کنجیاں سنبھالنے کی پردھان کا قرعہ ان کے نام نکل آتا ہو ۔ اک ایسا فرد کہ جس کے کارناموں پر نظر ڈالی جائے تو اس کا ٹھکانہ کسی جیل کی تنگ کوٹھری یا پھانسی گھاٹ نظر آتا ہے اس کا مقدر بادشاہت ٹھہرے، شاید اس سرزمین پر  گنگا ہی الٹے رخ بہتی ہے یا شاید میری آنکھوں کا فریب ہے کہ ہر چیز الٹی ہی نظر آتی ہے۔
تو لیجیے اس ملک کے باسیوں تمہاری قسمت  میں ایک اور اچھوتی شخصیت کا تحفہ بھی لکھا تھا کہ جس کے کارناموں کا اثر رہتی دنیا تک تیرے خون میں گردش کرتا رہے گا اور اس کا نام ہے" نجم سیٹھی"۔ ان کارناموں سے آپ کے دل کو سکون ملے گا یا سکوت طاری ہو جائے گا یہ تو آپ ہی جانیں آئیے ذرا آپ کو اس اچھوتی شخصیت کے اچھوت کارناموں سے روشناس کرواتے ہیں۔
1969ء کی بات ہے کہ جن دنوں مشرقی پاکستان کو بنگلہ دیش میں تبدیل کرنے کے لیے مشرقی پاکستان کے کیمونسٹ، مارکسٹ اور نیشنلسٹ شخصیات کی جانب سے انگلینڈ اور بھارت میں بیٹھکیں جاری تھیں، ان دنوں مغربی پاکستان سے تعلق رکھنے والے اور انہی نظریات کے حامل 25 طلبہ انگلینڈ میں جمع ہوئے جو کہ انگلینڈ کے اداروں میں زیر تعلیم تھے ان میں ایک نوجوان کا نام نجم سیٹھی تھا، ان نوجوانوں نے مغربی پاکستان کو بھی توڑ کر  دو آزاد ریاستیں، پختونستان اور گریٹر بلوچستان بنانے کا پلان تیار کیا اور پھر اس کے لیے روز و شب محنت کرنا شروع کر دی بعد میں یہ 25 طلبہ "لندن گروپ" کے نام سے مشہور ہوئے، جب مشرقی پاکستان الگ ہو کر بنگلہ دیش بن گیا تو ان نوجوانوں کو مزید آشیر باد حاصل ہوئی۔ ذوالفقار علی بھٹو کے اس دور اقتدار کے دوران بلوچستان میں نیشنلسٹ عوامی پارٹی نے حکومت قائم کی،  ۔ اس دوران لندن گروپ کے چار یا پانچ ممبران پاکستان پہنچے ،صوبائی نیشنلسٹ پارٹی اور مغربی استعماری قوتوں کے سائے تلے ان نوجوانوں نے اپنے عزائم میں آگے بڑھتے ہوئے گوریلا وار کا آغاز کیا کیونکہ اس نظریات کے حامل لوگ خونی یا سرخ انقلاب کا راستہ اختیار کرتے ہیں اس عرصہ  بلوچستان میں عسکری کاروائیوں کے دوران  ان چاریا پانچ میں سے دو  کراچی منتقل ہوئے، ان دو میں ایک نجم سیٹھی کی ذمہ داری گوریلا وار کے لیے فنڈ ریزنگ تھی اور  ایک انجینئر کا روپ دھارے  کراچی سے کوئٹہ کی جانب ایک آرمی ہیلی کاپٹر میں سفر کر رہے تھے جہاں جا کر انہوں نے کسی حکومتی اور آرمی کے تعمیراتی پراجیکٹ کا سروے کرناتھی  کیونکہ وہ کچھ سرکاری پروجیکٹس کے لیے ایک کنسلٹنٹ کے طور پر کام کر رہے تھےاس دوران مخبری پر ان کے کچھ  ساتھیوں  کو کراچی سے گرفتار کر لیا گیااور تسلسل میں نجم سیٹھی کو  کوئٹہ سے گرفتار کر کے حیدر آباد جیل  میں منتقل کر دیا گیا۔ بھٹو حکومت نے ان کی تحقیق کے لیے حیدر آباد ٹربیونل قائم کیا ، کیس چلا اور نیشنل عوامی پارٹی پر پابندی لگا دی گئی اس دوران اس گوریلا وار کے سینکڑوں لیڈروں کو گرفتار کیا گیا۔ ضیاء الحق کے اقتدار میں آنے کے بعد اس نے ذوالفقار علی بھٹو  کے تمام کاموں کو ختم کرتے ہوئے اس گوریلا وار کے تمام لوگوں کے لیے عام معافی کا علان کر کے رہا کر دیا جو کہ ایک سنگین غلطی تھی ، اس غلطی کی وجہ سے آج بھی بلوچستان میں گوریلا وار جاری ہے ان رہا شدہ افراد نے انداز بدل کر کام جاری رکھا لیکن محتاط ہو کر نجم سیٹھی نے ایک جرنلسٹ کا کردار اپنا لیا۔ 1984ء میں نجم سیٹھی نے ایک کتاب اپنے اخبار میں شائع کی ،یہ کتاب کیمونسٹ، سوشلسٹ اور نیشنلسٹ نظریات کے مطابق لکھی گئی  جس وجہ سے ضیاء الحق  حکومت نے ان کو جیل میں ڈال دیا لیکن کچھ عرصہ بعد رہا کر دئیے گئے۔
1996ء میں جب صدر فاروق خان لغاری نے پیپلز پارٹی کی حکومت کا تختہ الٹ دیا تو عبوری حکومت میں نجم سیٹھی کو وفاقی محتسب کی ذمہ داری سونپ دی گئی اور انہوں نے  بینظیر بھٹو اور آصف علی زرداری کے خلاف فائلیں تیار کئیں، انہی فائیلوں کی روشنی میں  عبوری حکومت کے بعد بننے والی نواز شریف کی حکومت میں بینظیر بھٹو اور آصف علی زرداری کے خلاف کیس چلا، پھر 1999ء میں انڈیا کے اندر تقریر کرتے ہوئے اس صحافی نما شخصیت نے پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کی جس پر اس وقت بھارت میں متعین پاکستانی  ہائی کمشنر  اشرف قاضی  نے  حکومت پاکستان کو نجم سیٹھی کی تقریر  بھیجتے ہوئے  پاکستان مخاف قرار دیا اس کے نتیجے میں نجم سیٹھی پر غداری کا مقدمہ دائر ہوا جیل میں بند کر دئیے گئے۔ غالب امکان تھا کہ ان کو اس بار سخت سزا دی جائے گی جس میں موت کی سزا بھی خارج از امکان نہیں تھی لیکن کچھ ہی دنوں میں ایک امریکن وفد خصوصی طور پر اسلام آباد پہنچا اور نجم سیٹھی کو رہا کر دیا گیا۔
کیونکہ اس پورے طبقے کو چونکہ پاکستان کے خلاف استعماری قوتوں کی ہمیشہ سے حمایت حاصل رہی ہے اور پاکستان میں موجود ایسے نظریات کا حامل طبقہ خصوصی طور پراسٹیبلشمنٹ اور آرمی میں موجود ایسا طبقہ ایسے نظریات کی سپورٹ کرتا آیا ہے- ہر ایسے کارنامے کے بعد جہاں ان کو واقعی سزا ہونا تھی یہ سرخرو ہو کر نکلتے رہےاور پھر پرویز مشرف کا دور شروع ہوا تو ایسے لوگوں کی چاندنی ہو گئی-
استعماری قوتیں اپنی سازشوں کو کامیا ب بنانے کے لیے میڈیا کو ایک اہم ہتھیار کے طور پہ استعمال کرتی ہیں اورمسلم آبادیوں میں موجود ایسے نظریات کی حامل شخصیات ان کے لیے قیمتی جواہرات سے بھی بڑھ کر قیمتی ہوا کرتی ہیں جو کہ اسلام پسند طبقہ کو ہر موقع اور ہر جگہ پر بدنام اور ناکام کرنے کے لیے میڈیا کے ذریعے اپنی پوری قوت استعمال کرتی ہیں – جو شخصیات ان مقاصد کی تکمیل میں آگے آگے رہتی ہیں ان کی حوصلہ افزائی کے لیے اور ان کو تقویت دینے کے لیے ان کو بین الاقوامی ایوا رڈز اور انعامات سے نوازا جاتا ہے اور اس کام کے لیے آزادئ اظہار اور میڈیا کی آزادی کا خود ساختہ ہتھیار استعمال کیا جاتا ہے-
جب مشرف نے مغربی استعماری قوتوں کی جنگ میں شاہ سے زیادہ شاہ کی وفا داری کا کام اپنے ذمہ لیا تو اپنے مغربی آقاؤں کے مشوروں پر پاکستان میں پرائیویٹ میڈیا کو لانچ کیا جس کا آغاز جیو ٹی وی سے ہوا اور جس نے اپنے آغاز سے آج تک اپنے ایجنڈا کی تکمیل میں کوئی کسر باقی نہیں رکھی- نجم سیٹی کی چڑیا بھی اسی فضا میں پروا ز کرتی رہی- اپنے ہم نظریات کی حامل اسٹیبلشمنٹ، آرمی اور دیگر عہدوں پر موجود اہم شخصیات کے ذریعہ اہم معلومات تک رسائی حاصل رہی جس کو نجم کی چڑیا مختلف پروگرامات میں گاتی رہی اور نجم ایک اچھا پیش گو، معتبر جرنلسٹ اور صحافی کے طور پر مشہور ہوتا گیا- اس کام کے سلسلہ میں استعماری آقاؤں نے ان کی حوصلہ افزائی اور اس کام کو تقویت دینے کے لیے مختلف ایوارڈز سے نوازا اور اس وقت یہ واحد جرنلسٹ اور صحافی ہیں جو کہ اپنے اس شعبہ میں تین اہم انٹر نیشنل ایوارڈز حاصل کر چکے ہیں اور دیکھا دیکھی زرداری کے ماتحت حکومت پاکستان نے بھی "ہلال پاکستان" کے ایورڈ سے نوزا ہے-
نجم سیٹھی اپنے ہم نظریات کی نظر میں ہی ایک ہیرو کا درجہ رکھتے ہیں کیونکہ انہوں نے اسلامائزیشن کے ہر نقطہ اور نظریہ کی ہمیشہ اور ہر جگہ مخالفت کی ہے – مشرف کی اسلام مخالف پالیسیوں کی بڑھ چڑھ کر حمایت کی ہے- لال مسجد کے بے گناہ بچوں اور بچیوں کو شہید کروانے کے لیے جو فضا بنائی گئی تھی اس میں بھی نجم کا اہم کردار شامل ہے – 2008 سے ان کی اہمیت اور بھی بڑھتی چلی گئی اور آج بھی لندن گروپ سے متعلقہ افراد زندہ ہیں اور بعد میں شامل ہونے والے کچھ افراد جو ابھی تک زندہ ہیں جرنلسٹ اور  انسانی حقوق کے نمائندے اور تجزیہ کار کی حیثیت سے اپنے مقاصد کی تکمیل کو جاری رکھے ہوئے ہیں اور انہی افراد نے نجم سیٹھی  کے بارے ذہنوں کی آب یاری کی ہے اور آج کبھی کہا جاتا ہے کہ یہ  پیپلز پارٹی کا بندہ ہے،کوئی کہتا ہے ن لیگ کا بند ہ ہے اور کوئی کہتا ہے کہ اس کا تعلق ملٹری اسٹیبلشمنٹ سے ہے، ان تمام میں اس کے ہم خیال لوگ ضرور موجود ہیں لیکن اصل قدر مشترک اس سب کے تعلق دار استعماری قوتوں کے مقاصد ہیں جو نجم سیٹھی کی ہر دور میں پشت پناہی کرتے آ رہے ہیں- اور اسی لیےہی جیسے جیسے بلوچستان ایشو دوبارہ سے اہمیت پکڑتا جا رہا ہے ویسے ہی ایسے لوگوں کا گراف بھی بڑھتا جا رہا ہے- ایسے کارناموں پر   نظر دوڑائی جائے توواضع طور پر محسوس کیا جا سکتا ہے کہ وہ کون سی قدر مشترک ہے جس  پر پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کل تک تو  ایک دوسرے کے پیش کردہ   ناموں  پر مخالفت کر رہی تھیں اور اچانک اس نام پر دونوں کا گہرا اتفاق ہو گیا وہ قدر مشترک ایک سیکولر ایجنڈا ہے  تو دوسرا استعماری قوتوں کی زیادہ سے زیادہ خوشنودی حاصل کرنا۔اسی طرح کا پلان وفاقی حکومت میں بھی لانے کا تیار ہوا لیکن عاصمہ جہانگیر کی شخصیت کے متنازعہ ترین پہلو ابھر کر سامنے آ گئے اور اس وجہ سے پلان کا یہ حصہ کامیاب نہ ہو سکا لیکن پنجاب میں نجم سیٹھی کی پراسرا رشخصیت  کے تاثر   نے اس کام کو آسان کر دیا آج  اس حوالے سے مغرب بھی خوش، دونوں پارٹیاں بھی خوش  اور ملک میں موجود اسلام دشمن طبقہ بھی خوش، لیکن دکھ بھری بات تو یہ ہے کہ اس ملک و قوم کی خوشی اور خوشحالی کا دور شروع  بھی ہو گا یا ہر آنے والا تحفہ ایک سے بڑھ کر ایک نکلتا رہے گا اور  اس وطن عزیز کو مزید تاریک اندھیرے میں دھکیلتا رہے گا۔

9 تبصرہ:

فاروق درویش کہا...

ابو الخباثت، ابن اخرافات، برادر ِ ابلیس، ھمزاد ِ فتن زاد

Shoiab Safdar Ghumman کہا...

ہر شعور والا اس فیصلے پر حیراں ہے۔

Unknown کہا...


بھارت نواز نجم سیٹھی قادیانی مذہب سے تعلق رکھتا ہے اوراس کی تمام سرگرمیاں اسلام اور پاکستان کے خلاف ہیں۔

Unknown کہا...

نجم سیٹھی کے کارناموں پر نظر ڈالی جائے تو اس کا ٹھکانہ کسی جیل کی تنگ کوٹھری یا پھانسی گھاٹ نظر آتا ہے۔

Unknown کہا...


نجم سیٹھی پیپلز پارٹی کا بندہ ہے،کوئی کہتا ہے ن لیگ کا بند ہ ہے اور کوئی کہتا ہے کہ اس کا تعلق ملٹری اسٹیبلشمنٹ سے ہے، میں کہتاہوں کہ یہ شیطان کا بندہ ہے۔

Unknown کہا...

نجم سیٹھی پاکستان کی بدنامی کا سبب بن رہاہے، ڈالروں پر پلنے والاامریکی ایجنٹ ہے۔

Unknown کہا...


نجم سیٹھی قائد اعظم کے خلاف بدتمیزی کرتا ہے اور یہ الزام بھی لگاتا ہے کہ یہاں آزادی اظہار نہیں ہے۔

Unknown کہا...


نجم سیٹھی نے قائد اعظم محمد علی جناح کو احمق کہا ،جو اس کی پاکستان دشمنی کا ثبوت ہے۔

گمنام کہا...

https://www.facebook.com/photo.php?fbid=534300183349930&set=a.262232273890057.58202.261647403948544&type=1&theater

ایک تبصرہ شائع کریں