30 جون 2013ء - مصر کے دو میدان

on 2013-06-30

دو سے تین ملین افراد کا یہ اجتماع، کوئی حج کا نظارہ نہیں اور نہ کوئی محفل ذکر و نعت کا منظر ہے۔ یہ اخوان المسلمون مصر کے نوجوانوں اور ہم نواؤں کا اجتماع ہے جو قاہرہ کی ایک مشہور مسجد الرابعہ العدویہ کے سامنے گذشتہ جمعہ سے موجود ہے۔ پر امن اتنا کہ سڑک کنارے لگے پودے ان سے تنگ نہیں ہیں، صاف ستھرا اتنا کہ صبح اٹھ ہر شخص اپنے جگہ کی صفائی کرتا ہے اور سارے اجتماع کا کوڑا ایک جگہ جمع کر دیا جاتا ہے اور وہ بلدیہ کی گاڑی اٹھا کر لے جاتی ہے، انتہائی منظم کہ ان کی خواتین اجتماع میں آتے ہوئے کھانا ساتھ لاتی ہیں لیکن مجال کہ اپنے گھر والوں سے ملنا مشکل ہو جائے۔

میدان رابعہ العدویہ کا ایک منظر


لیکن یہ چوبیس گھنٹے وہاں کرتے کیا ہیں؟ آہ! مجھے بتاتے ہوئے رشک آنے لگتا ہے اپنا دعویٰ ایمانی ہیچ لگنے لگتا ہے، آہ یہ حج کا نظارہ نہیں اور نہ کوئی محفل ذکر و نعت ہے، یہ رمضان المبارک کے شب و روز نہیں۔ آنکھ کھلتی ہے تو نماز تہجد کی تیاری ہوتی ہے کون بڑا کون چھوٹا سب با جماعت کھڑے ہوتے ہیں۔ پھر اذکار کا دور ہوتا ہے فجر کی جماعت کھڑی ہو جاتی ہے۔ نماز کے بعد گلے میں لٹکے چھوٹے چھوٹے قرآن کریم کے نسخے کھل جاتے ہیں۔ دیر تک تلاوت کی آوازیں آتی رہتے ہیں اتنے میں گھروں سے ناشتہ پہنچنے لگتا ہے کچھ کے لیے مرکزی کھانے کا انتظام ہے بغیر کسی ہلچل کے یہ مرحلہ گزرتا ہے ۔ قائدین آتے ہیں تقاریر کرتے ہیں، اجتماع نعرے بھی لگاتا ہے ، ڈاکٹر محمد مرسی سے اپنی محبت کا اعادہ بھی کرتا ہے، اپنی اس محبت کے جواز "قانون شریعہ" کے حق میں بھی بولتا ہے، جان قربان کرنے کا عزم بھی کرتا ہے۔ اسٹیج سے خاموشی ہوتی ہے تو سب دوبارہ اذکار کا دور شروع کر دیتے ہیں، کوئی رو رو کر دعائیں مانگ رہا ہے، کوئی قرآن مجید کھولے تلاوت میں مشغول ہے، کوئی تسبیع پر ورد کر رہا ہے، یہ حج کا نظارہ نہیں اور نہ کوئی محفل ذکر و نعت ہے، یہ رمضان المبارک کے شب و روز نہیں۔ نماز کے اوقات میں صفیں جم جاتی ہیں، فارغ اوقات میں دعائیں اور اذکار ہوتا ہے ۔ مختلف اوقات میں قائدین تقاریر کرتے ہیں اور ان میں جذبات کو بھر دیتے ہیں۔
یہیں سے تھوڑی دور تحریر اسکوائر ہے یہاں بھی ایک مجمع موجود ہے ایک لڑکی جو انہی کا حصہ ہے مجمع کے درمیان سے نکل کر دوسری طرف جانا چاہتی ہے لیکن اسے راستہ نہیں دیا جا رہا۔ وہ جانے پر بضد ہے تو اسے ہاتھوں پر اٹھا کر دوسری طرف جانے کی آفر کی جاتی ہے پھر ایک دو ہاتھ نہیں بیسیوں نوجوان ہاتھوں سے گزرتی وہ دوسری طرف کمال مہارت و محبت سے پہنچا دی جاتی ہے۔ اس مجمع میں لڑکیاں بھی ہیں لڑکے بھی ہیں، عورتیں اور مرد بھی ساری رات غل غپاڑہ کرتے ہیں، چیختے چلاتے ہیں، سیٹیاں بجاتے ہیں، راتوں کو اپنی گرل فرینڈز کی گود میں سر رکھ کے لیٹتے ہیں۔ تحریر اسکوائر پھر تحریر کلب کا منظر پیش کرنے لگتا ہے ۔ یہ لوگ اپنے سے چند گز پر موجود صداراتی محل میں موجود مصری صدر ڈاکٹر محمد مرسی کو اقتدار سے نکال باہر کرنا چاہتے ہیں۔ ان کا مقابلہ میدان رابعہ العدویہ میں موجود اجتماع سے ہے القیوم ہو ، اسکندریہ ہو منصورہ ہو ان لوگوں سے گلیوں بازاروں کو لوٹا ہے جگہ جگہ اخوانیوں کے جسموں سے لہو پیا ہے لیکن 30 جون 2013ء شام کے چار بجنے کو ہیں لیکن ان کی ہمت نہیں ہو رہی کہ صدارتی محل پر دھاوا بول سکیں کیونکہ ان کا مقابلہ میدان رابعہ العدویہ میں موجود اجتماع سے ہے جو دعائیں مانگ رہے ہیں

اے ہمارے رب! تو غنی ہے ہم فقیر ہیں
تو طاقت ور ہے ہم کمزور ہیں
جہانوں میں کوئی سپر پاور نہیں سوائے تیری ذات کے
اے ہمارے رب!
اے ہمارے رب!
اے ہمارے رب!
ہمارے لیے اپنی تدبیر فرما۔۔۔۔ ہمارے لیے اپنی چال چل ۔ ہماری مدد فرما

0 تبصرہ:

ایک تبصرہ شائع کریں