زخمی طالبات کی تلاش میں

on 2015-11-05


ان دنوں کراچی یونیورسٹی میں ایک  بدنام زمامہ طلبہ تنظیم کے ہاتھوں کرکٹ کھیلنے کی پاداش میں  مبینہ طور پر زخمی ہوکر غائب ہوجانے والی طالبات کی تلاش  میں  یونیورسٹی کی انتظامیہ،  سندھ رینجرز اور میڈیاسمیت ہر ایک لگا ہوا ہے  لیکن ان  بچاریوں کو گویا آسمان کھا گیا ہے یا زمین نکل گئی۔  میں نے سوچا کہ قوم کی بیٹوں کا معاملہ ہے کیوں نہ میں بھی اس تلاش گمشدہ میں اپنا حصہ ڈالوں اور انہیں تلاش کرکے انکے حق کے لئے آواز اٹھانے والوں میں شامل ہوجاوں۔ بس اسی فکر میں  مجھے اپنے ایک" جدید ترین بھائی" ہم جماعت یاد آگئے جو اس قسم کے معاملات میں اکثر فیس اور ٹوئٹر پر فعال نظر آتے ہیں ۔


ہمارے ہاسٹل میں دائیں طرف کے تین کمرے چھوڑیں تو 'جدیدترین بھائی' کا کمرہ آتا ہے۔ 'جدیدترین' بھائی کی شخصیت بھی کمال کی ہے۔ دنیا کے ہر نئے فیشن کی جیسے اوپنگ وہی کرتے ہیں، میں نے انہیں سیاہ گوگل کے بغیر کبھی نہیں دیکھا، دن ہو یا رات، دھوپ ہو یا چھاوں، اکیلے جا رہے ہیں یا مجلس یاراں میں یونیورسٹی کے 'پھولوں' کی خوشبوؤں کا ذکر خیر کر رہے ہوں، یہ گوگل ان کی ناک سے نیچے نہیں اترتے- ویسے تو ہم سب کو معلوم ہے کہ وہ بی ایس کمپیوٹر سائنس کی روبینہ سے عشق کرتے ہیں لیکن یونیورسٹی کی ہر چمکتی چیز پر اپنی نظروں کی کمندیں ڈالنا ان کا پسندیدہ مشغلہ ہے- 'جدیدترین' بھائی خیالات میں اتنے آزاد ہیں کہ کبھی کبھی اپنی باتوں کے مقابلے میں ہی تحریک آزادی برپا کر دیتے ہیں، مذہبی لوگوں سے وہ ایک خاص قسم کی نفرت کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ نفرت ان کی اپنی پیدا کردہ نہیں بلکہ ہر انسان کے جینز کے اندر موجود ہوتی ہے بس ذرا کوئی ان کو 'ایکسپریس' کرنے کی کوشش تو کرے۔اسی کوشش میں وہ مولوی کو دیکھ کر راہ بدل لیتے ہیں، کلاس میں پنجوں کی اس لائن میں ہی نہیں بیٹھتے جس میں کوئی مولوی بیٹھا ہو، میس میں ان کے سامنے کوئی مولوی آ بیٹھے تو کھانا چھوڑ کر اٹھ کھڑے ہوتے ہیں، کہتے ہیں یہ لوگ نحوست کی علامت ہوتے ہیں، خیر 'جدیدترین' بھائی کی صفات جدیدہ سے میں آپ کو روشناس کرواتا رہوں گا۔ اس وقت بات ہو رہی تھی کراچی یونیورسٹی میں  
ایک بدنام زمانہ تنظیم کے  ہاتھوں شدید زخمی ہونے والی طالبات کی تلاش کی
۔

 بس انہی طالبات کی تلاش میں مدد کے لئے اپنے 'جدید ترین' بھائی کے پاس پہنچا  تھا  کہ جس طرح دنیا کا ہر فیشن سب سے پہلے اس کے جسم پر آتا ہے اسی طرح دوجہاں کی ہر لڑکی کی شکل اور خبر سب سے پہلے انہی کے پاس پہنچتی ہے- ان کے کمرے کا دروازہ بند نہیں تھا، ہم نے دروازہ ہلکا سا ناک کیا اور چند لمحے ٹھہر گئے، دوسری اور تیسری بار ناک کیا، دروازہ ذرا نہیں ہلا، دھت کھڑا رہا، تھوڑے توقف کے بعد ہم نے اسے سہارا دے کر آگے سرکا دیا تاکہ معلوم تو ہو کہ ہمارے 'جدیدترین' بھائی اندر موجود بھی ہیں یا نہیں- ہمیں خوشی ہوئی کہ ہمیں خبر مل جائے گی کیونکہ سامنے بیڈ پر وہ کسی گہرے خمار میں لیٹے تھے، بیڈ پر انہیں ویسے بھی نیند زیادہ گہری آتی ہے اسی فائدے کے پیش نظر انہوں نے ہاسٹل کی چارپائی لینے سے انکار کر دیا تھا اور یہ بیڈ گھر سے اٹھا لائے تھے- اس تبدیلی کی اصل وجہ ہمیں تب معلوم ہوا جب انہوں نے چارپائی کو قدامت کی نشانی قرار دیا- میں نے ان کے پاوں کو دو تین بار ہلایا لیکن وہ ہر بار ایک سے دوسری کروٹ لیتے اور واپس نیند میں چلے جاتے، سوچا دست بدست، آواز باآواز پوچھ لیا جائے
-
"'جدید ترین" بھائی سنتے ہو وہ کراچی یونیورسٹی میں جو واقعہ ہوا ہے"- ان کی "ہمممم" نکلی تو ہم نے بات جاری رکھی " یار سنا ہے آپ کے بھائیوں نے اس میں کوئی درجن بھر طالبات کے شدید زخمی ہونے کی خبر دی ہے"- طالبات کا نام سنتے ہی جیسے ان کے اندر بجلی آ گئی، سیدھی کروٹ لی اور گویا ہوئے- "یار یہ مولوی، یہ خدائی فوجیدار بنے پھرتے ہیں، یہ اسلام کے ٹھیکیدار انہیں کس نے حق دیا ہے کہ طالبات کو کرکٹ کھیلنے سے منع کریں، بیچاریوں کو کرکٹ کھیلنے کے جرم میں آئی سی یو میں بھیج دیا......."- اس سے پہلے کہ وہ کراچی یونیورسٹی پر ڈرون حملے کے لیے امریکہ کو آواز لگاتے، میں نے ٹوک دیا- " 'جدیدترین'بھائی مجھے یہ سب معلوم ہے کہ  بس میں تو یہ پوچھنے آیا تھا کہ ان شدید زخمی طالبات کے خون میں لتھڑے خوبصورت چہروں کے بارے آپ کو کوئی خبر ہو، کوئی ان باکس میں تصاویر پہنچی ہوں تاکہ ہم مل کر اس ظلم پر سوشل میڈیا پر مہم چلا سکیں"- میرا مدعاء سن کر انہوں نے گہرا سانس لیا کہ جیسے بھائیوں کی خبر کی گہرائی ماپنے کی کوشش کر رہے ہوں- غمزدہ لہجے میں گویا ہوئے "وہ جی آپ کو پتا تو ہے کہ طالبات شدید زخمی ہوئی ہیں، انہیں گہری چوٹیں لگیں ہیں، تمام کی تمام آکسیجن پر آئی سی یو میں زندگی و موت کی کشمکش میں ہیں، ایسی حالت میں نہ تو وہ معصوم کچھ بول سکتی ہیں اور نہ انہیں میڈیا پر لایا جا سکتا"- اس کے ساتھ ہی ان کی آنکھیں بھر آئیں- میں نے انہیں دلاسا دیا اور یہ کہتے ہوئے دوبارہ آنے کو کہا کہ ان جماعتیوں سے تو اللہ پوچھے گا آپ فکر نہ کریں
-
میس میں ہماری دوبارہ ملاقات ہو گئی، لگے ہاتھوں نے دوبارہ پوچھ لیا تو جیسے ایسے گویا ہوئے جیسے میرا ہی انتظار کر رہے تھے " شکر ہے وہ آئی سی یو سے گھر پہنچ چکی ہیں لیکن دیکھو ہم پرائے لوگوں کی دھی بھین کی عزت کرنے والے لوگ ہیں، اب کسی کی دھی بھین کو یوں میڈیا پر لے آنا بھائی معزز لوگوں کا کب شیوہ رہا ہے، یہ جمعیت والے ویسے تو اسلام، اسلام کا راگ الاپتے ہیں، حیا کا کلچر عام کرنے کی بات کرتے ہیں، لیکن ان کو شرم نہیں آتی، کہتے ہیں ان درجن طالبات کو میڈیا پر دکھاو، یہ منافقت کے لبادے میں اوڑھے دہشتگرد ہیں، ان ......"- اس سے پہلے کہ روس کے جیٹ طیاروں کو آواز لگاتے کہ دیکھو کراچی یونیورسٹی میں دہشتگردوں کی پناہ گاہیں ہیں، بمباری کر کے نیست و نابود کر دو، میں نے ٹوک لیا اور کندھے پر ہاتھ ہوئے کہا- "جدید ترین' بھائی آپ اپنی بات ہی بھول گئے یا آزاد ہو گئے مجھے یاد ہے جب زنا کے معاملہ پر سید منور حسن نے کہا تھا کہ حکمت اور حیاء کا تقاضا ہے کہ جب گواہ نہ ہوں تو انصاف کے لیے لٹی ہوئی عزت کو بازار میں لٹکانے سے ہزارہا درجہ بہتر ہے کہ خاموشی اختیار کر کے اللہ سے معافی مانگی جائے- آپ نے خود ہی تو کہا تھا کہ عزت تو جو خراب ہونا تھی وہ ہو گئی اب انصاف کے لیے اسے میڈیا اور عدالت پر آنا ہوگا، میرے بھائی 12 طالبات پر ظلم عظیم ہوا ہے، وہ کیوں عزت کے لیے گھر پر بیٹھی رہیں، انہیں تو میڈیا پر اپنے زخم کھول کھول کر دکھانے چاہیں تاکہ پورا پاکستان ان پر مرہم پٹی رکھ سکے، ان کی ڈھارس باندھ سکے، ان کیلئے انصاف مانگ سکے،.ویسے بھی آجکل فوجی عدالتوں کا زمانہ ان سب کی بولتی بند کردی گئی، اب ایسی حرکتیں کریں گے تو سیدھا پھانسی ہی چڑھیں گے..."- 'جدیدترین' بھائی سے میرا پیار کا رشتہ ہے اس لیے وہ میری بات پر غور کرتے ہیں، یہ سب سن کر انہوں نے موبائل نکال لیا- کہنے لگے میں ابھی اپنے بھائیوں سے بات کرتا ہوں- میں نے کھانے کا آخری لقمہ لیا اور باہر نکل آیا
-
اپنے کمرے کی لائٹ آن کرکے بیٹھا ہی تھا کہ پیچھے سے آن دھمکے، کہنے لگے "غضب ہو ان دہشتگردوں پر، ان پر ضرب عضب کی چوٹ کیوں نہیں پڑی...."- "جدید ترین' بھائی اب کیا ہوگیا؟"میں نے حیران ہو کر پوچھا- "دیکھو ایک تو ان بیچاریوں کو لہولہان کر دیا، اب وہ زندہ بچ ہی گئی ہیں تو اب انہیں میڈیا پر آنے کی صورت میں ڈرا، دھمکا رہے ہیں"- "تو کیا آپ کے بھائی اتنے کمزور ہیں کہ ان کے گھروں سے کلپ ہی بنا لائیں تو کچھ نا کچھ تو سوشل میڈیا مہم آگے بڑھائی جا سکتی ہے"- یہ کہہ کر میں نے ٹویٹر کے لاگ ان کا بٹن دبا دیا- جیسے ہی بٹن دبایا فیصل رضا عابدی کے ٹویٹر ہینڈل سے درجنوں طالبات کے احتجاج کی ری ٹویٹڈ تصویر سامنے آ گئی- جو بدنام زمانہ تنظیم کے ظلم کیخلاف احتجاج کر رہی تھیں اور لڑکوں کے ساتھ کرکٹ کھیلنے کا حق مانگ رہی تھیں- میں نے اپنے 'جدید ترین' بھائی کو متوجہ کیا اور پوچھا " یار اتنی ساری لڑکیوں کو کوئی ڈر نہیں، جمعیت کا کوئی خوف نہیں، قوم کی یہ نڈر بیٹیاں کہاں سے اتری ہیں- کہنے لگے یار یہ تصویر تو کمال بھائی کے اکاونٹ سے ٹویٹ ہوئی ہے جو نامعلوم پارٹی سے تعلق رکھتا ہے- یقیناً یہ الطاف بھائی کی شیرنیاں ہوں گی"- میں نے کہا جی جی وہ لندن والے الطاف بھائی تو میرے 'جدیدترین' بھائی ذرا کال گھماؤ اور الطاف بھائی کے شیروں سے کہو کہ جرات سے ان زخمی طالبات کی وڈیوز بنا کر سوشل میڈیا پر لائیں اور آپ اور میرا کام شروع ہو'-"،جدیدترین' بھائی نے موبائل نکالا، اور کال ملا کر باہر نکل گئے- میں اسکرول دبا کر اپنی ٹائم لائن دیکھنے لگ گیا، مجھے ہلکی ہلکی آوازیں آنے لگیں جیسے وہ 'جدید ترین' بھائی سے مشورہ کر رہے تھے کہ جیسے جعلی فتوے بنائے تھے اور جیسے جماعتیوں کے جعلی پمفلٹ بنائے، ویسے ہی جعلی زخمی طالبات کیوں نہ بنا لی جائیں



یہ سن کر میں نے ٹویٹ ڈال دی:
"بدنام زمانہ تنظیم کے ہاتھوں، کرکٹ کھیلنے والی زخمی طالبات جلد منظر عام پر آ رہی ہیں..."-

0 تبصرہ:

ایک تبصرہ شائع کریں